فلک کو ضد ہے ادھربجلیاں گرانے کی
فلک کو ضد ہے ادھربجلیاں گرانے کی
ادھر ہے فکر ہمیں آشیاں بنانے کی
جہاں پر تھا کبھی طوفان وہاں ہے اب ساحل
بدلتی رہتی ہے حالت یوں ہی زمانے کی
زمانہ کہتا ہے ہر درد کا جسے درماں
وہی ہے خاک شفا ان کے آستانے کی
تڑپتی بجلیاں درپے ہیں پھر اسیروں کے
قفس کی خیر نہ ہو خیر آشیانے کی
نفس کی آمدو شد وارثیؔ ہے وجہ حیات
وہ قید کی ہے حقیت یہ قید خانے کی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 299)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.