Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر شجر خمیدہ ہے مٹ چکی سماعت ہے

وجاہت حسین دائم

ہر شجر خمیدہ ہے مٹ چکی سماعت ہے

وجاہت حسین دائم

MORE BYوجاہت حسین دائم

    ہر شجر خمیدہ ہے مٹ چکی سماعت ہے

    اس نفی کے جنگل میں خوشبو ہی علامت ہے

    بے عمل ہیں یہ ہیں پھر بھی جی رہے ہیں ہم

    اے خدا تری ہم پر کس قدر عنایت ہے

    چند خشک تنکوں کی کیا بساط ہوتی ہے

    آشیاں کی یہ رونق برق کی بدولت ہے

    کام ایسا کر جائیں مر کے بھی رہیں زندہ

    بے سبب تو جینا بھی سربسر حماقت ہے

    اپنی ذات سے ہٹ کر بھی کبھی کبھی دیکھیں

    اوروں کے لیے جینا اک بڑی سعادت ہے

    یاد جب بھی وہ آئیں خود کو بھولتا جاؤں

    ہاں مگر انہیں مجھ سے عشق ہے نہ رغبت ہے

    ڈال دی ہیں بنیادیں ہر جگہ نشیمن کی

    ہم میں عزم سے بڑھ کر ثروت و وجاہتؔ ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Nau-Ras (Pg. 77)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے