ہر شجر خمیدہ ہے مٹ چکی سماعت ہے
ہر شجر خمیدہ ہے مٹ چکی سماعت ہے
اس نفی کے جنگل میں خوشبو ہی علامت ہے
بے عمل ہیں یہ ہیں پھر بھی جی رہے ہیں ہم
اے خدا تری ہم پر کس قدر عنایت ہے
چند خشک تنکوں کی کیا بساط ہوتی ہے
آشیاں کی یہ رونق برق کی بدولت ہے
کام ایسا کر جائیں مر کے بھی رہیں زندہ
بے سبب تو جینا بھی سربسر حماقت ہے
اپنی ذات سے ہٹ کر بھی کبھی کبھی دیکھیں
اوروں کے لیے جینا اک بڑی سعادت ہے
یاد جب بھی وہ آئیں خود کو بھولتا جاؤں
ہاں مگر انہیں مجھ سے عشق ہے نہ رغبت ہے
ڈال دی ہیں بنیادیں ہر جگہ نشیمن کی
ہم میں عزم سے بڑھ کر ثروت و وجاہتؔ ہے
- کتاب : Nau-Ras (Pg. 77)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.