منظور چشم صورتِ جانانہ چاہئے
مرغوب گوشِ عشق کا افسانہ چاہئے
کیا چیز ہیں کہ سہل نہ ہوں مشکلاتِ عمر
لیکن یہی کہ ہمتِ مردانہ چاہئے
فرزانگی پہ بار ہے ہنگامۂ حیات
دنیا میں بسے دل دیوانہ چاہئے
اس جادۂ فنا میں کہ رہبر ہے سوئے دوست
ہر ہر قدم پہ سجدۂ شکرانہ چاہئے
جلوے سے ہے غرض تو خزاں کیا بہار کیا
ہر رنگ میں نظارۂ جانانہ چاہئے
دعوائے عشق ہے تو ولی یہ سرِ نیاز
تسلیم آستانۂ جانانہ چاہئے
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 203)
- Author :محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.