یا رب اس گل سے سدا دست خزاں دور رہے
یا رب اس گل سے سدا دست خزاں دور رہے
رنگ و بوئے چمن حسن بدستور رہے
زخم دل تازہ ہے اور دست جنوں ہے چالاک
کس طرح اس میں لگا مرہم کافور رہے
درد کش میں بھی ہوں ایک جام ملے پیر مغاں
فیض سے تیرے سدا مے کدہ معمور رہے
محتسب حیف ہے اس سنگ دلی پر تیری
کب تلک شیشۂ مے جام و سبو چور رہے
ساقیا تیری یہ مجلس رہے آباد سدا
کوئی سرشار رہے اور کوئی مخمور رہے
کس قدر رات رہا درد جگر کلفت غم
چاندنی رات تھی پر سیر سے مجبور رہے
داغ دل شمع نمط سینہ میں روشن ہی رہے
قبر بھی میری اسی داغ سے پر نور رہے
خاک میں بھی نہ ملا چین تیرے دل کو وصیؔ
بے قرارانہ جو تم تا بلب گور رہے
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 47)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.