Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر انسان یہی کہتا ہے دیکھو تو اب کیا ہوتا ہے

واصف علی واصف

ہر انسان یہی کہتا ہے دیکھو تو اب کیا ہوتا ہے

واصف علی واصف

MORE BYواصف علی واصف

    ہر انسان یہی کہتا ہے دیکھو تو اب کیا ہوتا ہے

    رستے میں دیوار کھڑی ہے اتنا تو سب کو دکھتا ہے

    چاروں سمت اندھیرا پھیلا ایسے میں کیا رستہ سوجھے

    پربت سر پر ٹوٹ رہے ہیں پاؤں میں دریا بہتا ہے

    میری سندرتا کے گہنے چھین کے وہ کہتا ہے مجھ سے

    وہ انسان بہت اچھا ہے جو ہر حال میں خوش رہتا ہے

    اک چہرے سے پیار کروں میں اک سے خوف لگے ہے مجھ کو

    اک چہرہ اک آئینہ ہے اک چہرہ پتھر لگتا ہے

    میں تقدیر زمانے بھر کی ہر انسان مقدر تیرا

    جرم کسی کا چلتے چلتے میرے ہی سر آ پڑتا ہے

    کتنے جلووں سے گزرا ہوں کتنے منظر دیکھے میں نے

    اب بھی آنکھ سے اوجھل ہے وہ جو میرے دل میں رہتا ہے

    دھوپ اور چھاؤں سے بنتا ہے ہستی کا افسانہ واصفؔ

    بڑھ جاتے ہیں وہم کے سائے عزم کا سورج جب ڈھلتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے