اس نگہ کا تیر جو چاہے کرے
اس نگہ کا تیر جو چاہے کرے
کر کے اب نخچیر جو چاہے کرے
وہ نہ آئیں گے مرے گھر تک کبھی
نامہ بر تقدیر جو چاہے کرے
مٹ نہیں سکتا لکھا تقدیر کا
آدمی تدبیر جو چاہے کرے
کھینچ لائی آپ سے بے درد کو
آہ پر تاثیر جو چاہے کرے
اہل زنداں کو ہوا سونا محال
نالہ زنجیر جو چاہے کرے
عشق سے جاں بر کوئی ہوتا نہیں
یہ قضا کا تیر جو چاہے کرے
اب نہیں احساس عیش وغم ہمیں
عشق کی تاثیر جو چاہے کرے
دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑیں
گردش تقدیر جو چاہے کرے
دیکھ لیں وشنوؔ کو سکتہ ہوگیا
آپ کی تصویر جو چاہے کرے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 329)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.