Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس نگہ کا تیر جو چاہے کرے

وشنو اکبرآبادی

اس نگہ کا تیر جو چاہے کرے

وشنو اکبرآبادی

اس نگہ کا تیر جو چاہے کرے

کر کے اب نخچیر جو چاہے کرے

وہ نہ آئیں گے مرے گھر تک کبھی

نامہ بر تقدیر جو چاہے کرے

مٹ نہیں سکتا لکھا تقدیر کا

آدمی تدبیر جو چاہے کرے

کھینچ لائی آپ سے بے درد کو

آہ پر تاثیر جو چاہے کرے

اہل زنداں کو ہوا سونا محال

نالہ زنجیر جو چاہے کرے

عشق سے جاں بر کوئی ہوتا نہیں

یہ قضا کا تیر جو چاہے کرے

اب نہیں احساس عیش وغم ہمیں

عشق کی تاثیر جو چاہے کرے

دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑیں

گردش تقدیر جو چاہے کرے

دیکھ لیں وشنوؔ کو سکتہ ہوگیا

آپ کی تصویر جو چاہے کرے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 329)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے