Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بعد اک سال کے پھر وقت مسرت آیا

وشنو اکبرآبادی

بعد اک سال کے پھر وقت مسرت آیا

وشنو اکبرآبادی

بعد اک سال کے پھر وقت مسرت آیا

ہولی آئی ہے کہ پیغام محبت آیا

ہر طرف شور ہے دنیا میں کہ ہولی آئی

ساتھ ہی عیش جہاں میں پئے خدمت آیا

کوئی چہرے پہ لگاتا کوئی ملتا ہے گلال

آج عالم کو نظر جلوۂ قدرت آیا

ایک کو دوسرے سے دیکھ کے ملتے جلتے

یاد ہر شخص کو پیمان رفاقت آیا

محفل عیش ومسرت پہ گھٹائیں چھائیں

اور ساقی بھی لیے جام محبت آیا

کھل گیا غنچہ امید زہے لطف نشاط

عیش آیا مرے حصہ میں بکثرت آیا

ہو جوعاقل نہ وہ بدنام کریں ہولی کو

در حقیقت اسی سے لطف حقیقت آیا

ہولی میں غیر بھی ہوجاتے ہیں اپنے وشنوؔ

یہ اگر آگئی تو وقت مسرت آیا

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 329)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے