Sufinama

یاد مے خواروں کو گر بادہ پرستی ہوگی

رند لکھنوی

یاد مے خواروں کو گر بادہ پرستی ہوگی

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    یاد مے خواروں کو گر بادہ پرستی ہوگی

    بعد مرنے کے بھی اک جوشش مستی ہوگی

    خاکساران محبت کے جہاں مدفن ہیں

    ابر رحمت کے عوض خاک برستی ہوگی

    قافلے یاروں کے ہر روز چلے جاتے ہیں

    بستی ان لوگوں کی آخر کہیں بستی ہوگی

    حق نے وہ حسن دیا ہے تجھے او غیرت حور

    بند محرم کے پری آن کے کستی ہوگی

    ایک اک بال شرف نافہ پہ رکھتا ہوگا

    چوٹی جب ارگجے کے عطر میں بستی ہوگی

    دفن جس جا ہوئے عاشق دل صد چاک لیے

    پھوٹ کی طرح زمیں وان کی بکتی ہوگی

    ولولے عشق و محبت کے جوانی تک ہیں

    پھر جنوں ہوگا مری جان نہ مستی ہوگی

    حکم زاہد نہ رہا دور ہے اب ساقی کا

    حق پرستی کے عوض بادہ پرستی ہوگی

    یاد رکھ دیکھ کے دنیا کے نشیب اور فراز

    اب بلندی ہی جہاں پھر وہیں پستی ہوگی

    شمع و گل گور پہ عاشق کی کبھی لے کے چلو

    روح مرحوم کی جنت میں ترستی ہوگی

    نہ کبھی ہوش میں آیا وہ ہوں مدہوش ازل

    غفلت اس بے خبری پر مری ہنستی ہوگی

    آتش ہجر سے جل بھن کے مہوا جو عاشق

    لاش اس کی تا مدفن بھی بھلستی ہوگی

    کون کہتا ہے کہ ہو جائے گی ارزانیٔ حسن

    کبھی بازار میں یہ جنس نہ سستی ہوگی

    کیوں نہ بازیچۂ دنیا کو کہیں نقش فنا

    ایک دن جانتے ہیں نیست یہ ہستی ہوگی

    بعد مردن جو کوئی غور سے دیکھے گا کبھی

    بے کسی اپنے ہی مرقد پر برستی ہوگی

    بادہ خواروں میں جو ذکر اپنا بھی آیا ہوگا

    شیشے کی طرح سے مے حلق میں پھنستی ہوگی

    آزما لیجئے جب چاہے وہ عاشق ہوں

    اف نہیں کرنے کا گر آگ برستی ہوگی

    دل جگر دونوں ہی مشتاق ہیں اس خنجر کے

    سینے پر کھاؤں گا جو ضرب دو دستی ہوگی

    جلوۂ حق ہے عیاں حسن سے ہم سے واعظ

    حق پرستی تو نہیں حسن پرستی ہوگی

    یا علی کہہ کے لحد میں جو پکاروں گا رندؔ

    ٹھہر جائے گی اگر گور بھی دھنستی ہو گے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان رند (Pg. 193)
    • Author : سید محمد خان رندؔ
    • مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے