Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہائے مجبوری دلِ ناشاد کی

یادگار شاہ وارثی

ہائے مجبوری دلِ ناشاد کی

یادگار شاہ وارثی

MORE BYیادگار شاہ وارثی

    ہائے مجبوری دلِ ناشاد کی

    روبرو ان کے بھی نہ فریاد کی

    دل کے ہاتھوں لٹ گئے، رسوا ہوئے

    کیا کہوں تفصیل اس روداد کی

    ہے وفا جب مذہبِ عشقِ غیور

    کیا شکایت حسن کے بیداد کی

    ایک اس کی یاد ہی تو ہے فقط

    دولت مجھ سے بیکس و بیداد کی

    تا اور ہو مشقِ ستم عشاق پر

    حسن والو نے حیا ایجاد کی

    عشق والو نے خرابے میں یہاں

    اک نئی دنیائے دوں آباد کی

    اک قیامت روز ہے دل پہ مرے

    کیا کہوں اس وعدہ و میعاد کی

    بولے وہ قبرِ شکتہ پہ مری

    عشق نے مٹی تیری برباد کی

    چھا گیا ایک کیف کا عالم بسیط

    جب بھی چشمِ نرگسیں وہ یاد کی

    پیتا ہوں مئے کہ کے بسم اللہ فرازؔ

    کربلا کی دیوہ اور بغداد کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے