Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہی جو سودا ہے مجھ حزیں کا پتا کہاں کوئے نازنیں کا

امیر مینائی

یہی جو سودا ہے مجھ حزیں کا پتا کہاں کوئے نازنیں کا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    یہی جو سودا ہے مجھ حزیں کا پتا کہاں کوئے نازنیں کا

    غبار آسا نہیں کہیں کا نہ آسماں کا نہ میں زمیں کا

    بڑھے سلیماں کے جتنے رتبے تمہاری الفت کے تھے کرشمے

    یہ نقش جس دل میں جم کے بیٹھے بلند ہو نام اس نگیں کا

    کہاں کا نالہ کہاں کا شیون سنائے قاتل ہے وقت مردن

    قلم ہوئی ہے بدن سے گردن زباں پہ نعرہ ہے آفریں کا

    قریب ہے یارو روز محشر چھپے گا کشتوں کا قتل کیونکر

    جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا

    عجب مرقع ہے باغ دنیا کہ جس کا صانع نہیں ہویدا

    ہزارہا صورتیں ہیں پیدا پتا نہیں صورت آفریں کا

    خدا سے جب تک نہ ہو شناسا حریم دل کا ہے شوق بیجا

    مکان کا تب پتا ملے گا کہ کچھ پتا یاد ہو مکیں کا

    کس آستانے پہ جا پڑا ہوں کہاں الٰہی میں جبہ سا ہوں

    کہ سر نہ اٹھے ہزار چاہوں یہ ربط ہے سجدہ و زمیں کا

    کہاں کا کعبہ ہے دیر کیسا بتاؤ کوچے کا اس کے رستا

    میں پوچھتا ہوں پتا کہیں کا نشان دیتے ہو تم کہیں کا

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر مینائی (Pg. 30)
    • Author : امیر مینائی
    • مطبع : مشورہ بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے