یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا
یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا
بدل ڈالے ہیں انداز ستم کیا
زمانہ ہیچ ہے اپنی نظر میں
زمانے کی خوشی کیا اور غم کیا
جب اس محفل کو ہم کہتے ہیں اپنا
پھر اس محفل میں فکر بیش و کم کیا
نظر آتی ہے دنیا خوب صورت
مرے ساغر کے آگے جام و جم کیا
جبیں ہے بے نیاز کفر و ایماں
در بت خانہ کیا صحن حرم کیا
تری چشم کرم ہو جس کی جانب
اسے پھر امتیاز بیش و کم کیا
مرے ماہ منور تیرے آگے
چراغ دیر کیا شمع حرم کیا
نگاہ ناز کے دو شعبدے ہیں
عزیزؔ اپنا وجود اپنا عدم کیا
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 34)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.