یہ خوب رو نہ چھری نے کٹار رکھتے ہیں
یہ خوب رو نہ چھری نے کٹار رکھتے ہیں
نگاہ لطف سے عالم کو مار رکھتے ہیں
چراغ گور نہ شمع مزار رکھتے ہیں
بس ایک ہم یہ دل داغ دار رکھتے ہیں
شراب عشق نہ اے دوست پیجیو ہرگز
اسی نشے کا ہم اب تک خمار رکھتے ہیں
مری زبانی کوئی اس سے اس قدر پوچھے
کہیں یہ جھوٹے بھی وعدے شمار رکھتے ہیں
قیامت آ چکی دیدار حق ہوا سب کو
ہم اب تلک بھی ترا انتظار رکھتے ہیں
اگرچہ خاک برابر کیا فلک نے بیاںؔ
دماغ پر وہی ہم خاکسار رکھتے ہیں
- کتاب : دیوان بیانؔ مرتب: ارجمند آرا (Pg. 108)
- Author : احسن اللہ خان بیانؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) نئی دہلی (2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.