Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ مقدر کا لکھا ہے اب یہ کٹ سکتا نہیں

پیر نصیرالدین نصیرؔ

یہ مقدر کا لکھا ہے اب یہ کٹ سکتا نہیں

پیر نصیرالدین نصیرؔ

MORE BYپیر نصیرالدین نصیرؔ

    یہ مقدر کا لکھا ہے اب یہ کٹ سکتا نہیں

    راہ سے ان کی ہمارا پاؤں ہٹ سکتا نہیں

    دیکھ کر رنگِ چمن آنسو بہانے چاہئیں

    کیا ہمارا خون دل پھولوں میں بٹ سکتا نہیں

    کیسی کیسی محفلیں تھیں کیسے کیسے لوگ تھے

    وہ سنہرا دور ماضی کیا پلٹ سکتا نہیں

    دم قدم کے ساتھ رہتی ہے زمانے کی ہوا

    ان کے قدموں سے کوئی ذرہ لپٹ سکتا نہیں

    دل کے ذرے منتشر ہو کر ملے ہیں خاک میں

    جو بکھر جائے وہ شیرازہ سمٹ سکتا نہیں

    حاسدان تیرہ باطن سے کوئی کہہ دے نصیرؔ

    علم کا رتبہ بڑھا کرتا ہے گھٹ سکتا نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 828)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے