یہ مقدر کا لکھا ہے اب یہ کٹ سکتا نہیں
یہ مقدر کا لکھا ہے اب یہ کٹ سکتا نہیں
راہ سے ان کی ہمارا پاؤں ہٹ سکتا نہیں
دیکھ کر رنگِ چمن آنسو بہانے چاہئیں
کیا ہمارا خون دل پھولوں میں بٹ سکتا نہیں
کیسی کیسی محفلیں تھیں کیسے کیسے لوگ تھے
وہ سنہرا دور ماضی کیا پلٹ سکتا نہیں
دم قدم کے ساتھ رہتی ہے زمانے کی ہوا
ان کے قدموں سے کوئی ذرہ لپٹ سکتا نہیں
دل کے ذرے منتشر ہو کر ملے ہیں خاک میں
جو بکھر جائے وہ شیرازہ سمٹ سکتا نہیں
حاسدان تیرہ باطن سے کوئی کہہ دے نصیرؔ
علم کا رتبہ بڑھا کرتا ہے گھٹ سکتا نہیں
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 828)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.