یہ نظر کی زد ہے ظالم مرا دم نکل نہ جائے
یہ نظر کی زد ہے ظالم مرا دم نکل نہ جائے
مجھے صرف اس کا ڈر ہے کہ یہ تیر چل نہ جائے
وہ اٹھی ہے آتش غم کی نفس نفس ہے سوزاں
مری روح تپ نہ اٹھے مرا جسم جل نہ جائے
مرے رازداں سے ہنس کر وہ خطاب کر رہے ہیں
کہیں تھپکیوں میں آکر کوئی راز اگل نہ جائے
تری بزم میں جو ہم ہیں تو یہاں پہ غیر کیوں ہو
یہ خلش نکل نہ جائے یہ عذاب ٹل نہ جائے
وہ اٹھا رہے ہیں چلمن وہ دکھا رہے ہیں صورت
کہیں ہوش اڑ نہ جائیں کہیں دل مچل نہ جائے
میں چراغ ناتواں ہوں کوئی دم کا میہماں ہوں
مرے سامنے سے اٹھ کر کوئی ایک پل نہ جائے
وہ نصیرؔ سن رہے ہیں مرے درد کا فسانہ
مجھے ہر گھڑی ہے دھڑکا کہیں رخ بدل نہ جائے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 722)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.