Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ رنگ و نور بھلا کب کسی کے ہاتھ آئے

میکش اکبرآبادی

یہ رنگ و نور بھلا کب کسی کے ہاتھ آئے

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    یہ رنگ و نور بھلا کب کسی کے ہاتھ آئے

    کدھر چلے ہیں اندھیرے یہ ہاتھ پھیلائے

    خدا کرے کوئی شمعیں لیے چلا آئے

    دھڑک رہے ہیں مرے دل میں شام کے سائے

    بجھا نہ صبح کو بھی وہ چراغ لالہ رخاں

    جو شام حسن میں نظروں سے ہم جلا آئے

    میں اپنے عہد میں شمع مزار ہو کے رہا

    کبھی نہ دیکھ سکے مجھ کو میرے ہم سایے

    کہاں وہ اور کہاں میری پر خطر راہیں

    مگر وہ پھر بھی مرے ساتھ دور تک آئے

    چلے چلو کہ بتا دے گی راہ خود رستے

    کہاں ہے وقت کہ کوئی کسی کو سمجھائے

    میں اپنے دل کو تو تسکین دے بھی لوں میکشؔ

    وہ مضطرب ہیں بہت کون ان کو سمجھائے

    حرم کی آبرو ہم نے بہت رکھی پھر بھی

    کئی چراغ صنم خانے میں جلا آئے

    سمجھ کے غیر وہ خوش ہیں تباہ کر کے ہمیں

    اور ایک ہم ہیں کہ یہ بات کہہ کے شرمائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے