یہ رنگ و نور بھلا کب کسی کے ہاتھ آئے
یہ رنگ و نور بھلا کب کسی کے ہاتھ آئے
کدھر چلے ہیں اندھیرے یہ ہاتھ پھیلائے
خدا کرے کوئی شمعیں لیے چلا آئے
دھڑک رہے ہیں مرے دل میں شام کے سائے
بجھا نہ صبح کو بھی وہ چراغ لالہ رخاں
جو شام حسن میں نظروں سے ہم جلا آئے
میں اپنے عہد میں شمع مزار ہو کے رہا
کبھی نہ دیکھ سکے مجھ کو میرے ہم سایے
کہاں وہ اور کہاں میری پر خطر راہیں
مگر وہ پھر بھی مرے ساتھ دور تک آئے
چلے چلو کہ بتا دے گی راہ خود رستے
کہاں ہے وقت کہ کوئی کسی کو سمجھائے
میں اپنے دل کو تو تسکین دے بھی لوں میکشؔ
وہ مضطرب ہیں بہت کون ان کو سمجھائے
حرم کی آبرو ہم نے بہت رکھی پھر بھی
کئی چراغ صنم خانے میں جلا آئے
سمجھ کے غیر وہ خوش ہیں تباہ کر کے ہمیں
اور ایک ہم ہیں کہ یہ بات کہہ کے شرمائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.