یہ سیکھا مدت کے بعد عشق بتاں میں دھوکے اٹھا اٹھا کر
یہ سیکھا مدت کے بعد عشق بتاں میں دھوکے اٹھا اٹھا کر
کہ آج سے دل دیا کریں گے ستم شعاروں کو آزما کر
نہ تھا مقدر میں شاد ہونا اسی کا غم ہے اسی کا رونا
کبھی ہماری طرف نہ دیکھا ہمارے خوش خو نے مسکرا کر
کوئی ہے تیغ ادا کا گھائل کوئی ہے صورت پہ تیری مائل
کیا ہے عالم کو تو نے بسمل جمال اپنا دکھا دکھا کر
زیادہ سمجھا نہ مجھ کو واعط تیری نصیحت نہ میں سنوں گا
بھلا بتوں سے کروں کنارہ خدا خدا کر خدا خدا کر
تمہارا جلوہ ہے چار جانب تم ہی بتاؤ کہاں نہیں ہو
قسم خدا کی میں دیکھ آیا تم ہی کو دیر و حرم میں جا کر
لحد پہ آیا جو بعد مردن لگا کے ٹھوکر یہ بولا پر فن
اسی پہ دعوی تھا عاشقی کا کہ بھاگے دنیا سے منہ چھپا کر
کہیں نہ اپنی یہ کیفیت ہو کہ شکل منصور بول اٹھوں
کیا ہے متوالا تو نے ساقی شراب وحدت پلا پلا کر
کوئی ہے دیوانہ کوئی مجنوں تمام عالم ہے تیرا مفتوں
خدا بھی پچھتاتا ہو گا اے بت حسیں و خوش رو تجھے بنا کر
جمال وارث ہے ہم نے دیکھا لیا ہے بوسہ بھی سنگ در کا
ہمارا کعبہ صنم کا گھر ہے طواف کرتا ہوں جس کا جا کر
نہ پوچھو لللہ دیں و ایماں ہوا ہوں بندہ میں ایک بت کا
ہمیشہ اوگھٹؔ کروں گا سجدہ اسی کو اپنا خدا بنا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.