دیں کو ہیں چھوڑ کے دنیا میں گرفتار ابھی
دیں کو ہیں چھوڑ کے دنیا میں گرفتار ابھی
خواب غفلت میں مگن قوم کے سردار ابھی
پارساؤں کے بھی چہرے کی اڑا دی رنگت
جانے کیا کہہ کے گیا ان سے گنہ گار ابھی
زندگی ہے تو صداقت کی حمایت میں مرو
چڑھ کے نیزے پہ سنانا ہے یہ اشعار ابھی
حسن یوسف نے زلیخا سے کہا تھا اک دن
جذبۂ عشق کو اک آنچ ہے درکار ابھی
صبر کرتے ہیں ترے ظلم و ستم سہتے ہیں
حکمتا کرتے نہیں تجھ پہ پلٹ وار ابھی
رقص کرتے ہے امیروں کے اشاروں پہ یہاں
تخت شاہی کی طوائف نما سرکار ابھی
رک ہی جانا ہے ادیبؔ اس کو اچانک اک دن
جاری ہے جسم میں سانسوں کی جو رفتار ابھی
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 321)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.