یوسف پھنسا پڑا تھا زلیخا کی چاہ میں
یوسف پھنسا پڑا تھا زلیخا کی چاہ میں
یعقوب جھانکتے تھے کنویں شاہ راہ میں
کس طرح کہیے اس کو بھلا سایۂ خدا
گر عدل وجود مہر نہ ہو بادشاہ میں
دنیا کی سلطنت کو سمجھتے ہیں یوں فقر
نوشا کبھی بنے کوئی جیسے بیاہ میں
ہشیار میکدے میں نہ پایا کسی کو آہ
بے خود کوئی نظر نہ پڑا خانقاہ میں
تقویٰ پر اپنے تجھے اس طرح ہے ذوق
فاسق کو جیسے ملتی ہے لذت گناہ میں
اک روز جا کے در پہ خرابات کے تو بیٹھ
کب تک پھنسا دے گا مشیخت کی چاہ میں
عاشق کا حال یار کسی دن تو پوچھتا
تاثیر ہوتی کچھ بھی اگر اس کی آہ میں
عرفان حق سے جس کی ہوئی نظر بلند
ہفت آسمان پست ہیں اس کی نگاہیں
یاں کیوں نہ ذکر یار ہمیشہ رہے ترابؔ
کرتا ہوں نفی غیر میں ہر لا الہ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.