زاہد کہوں کیا تجھ سے کہ ہوں اب میں کدھر کا
زاہد کہوں کیا تجھ سے کہ ہوں اب میں کدھر کا
آفت زدہ ہوں یار ادھر کا نہ ادھر کا
کس طور دل اس خنجر مژگاں کی سپر ہو
مقدور جہاں ہو نہ قضا کا نہ قدر کا
گلزار میں دنیا کے ہوں جو نخل بھچنپا
خواہش نہ ثمر کی نہ میاں خوف قہر کا
میں ہاتھ میں ہوں باد کے مانند پر کاہ
پابند نہ گھر کا ہوں نہ مشتاق سفر کا
اس سے جو کیا عشقؔ کا مذکور کسی نے
بولا کہ عبث ذکر ہے اس خاک بسر کا
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 4)
- Author : قریشہ حسین
- مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.