Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زباں سے میری کیا نکلا تم ایسے سر گراں کیوں ہو

میکش اکبرآبادی

زباں سے میری کیا نکلا تم ایسے سر گراں کیوں ہو

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    زباں سے میری کیا نکلا تم ایسے سر گراں کیوں ہو

    خموشی جب بیاں ہو شکوۂ طرز بیاں کیوں ہو

    تمہارے حسن کا قصہ ہو یا میری محبت کا

    جسے دل میں چھپائیں ہم وہ زیب داستاں کیوں ہو

    تری آمادگی قاتل تبسم ہے محبت کا

    توجہ گر نہیں مضمر تو قصد امتحاں کیوں ہو

    اگر مٹنا مسلم ہے تو تجھ پر کیوں نہ مٹ جائے

    ترے ہوتے ہوئے آخر یہ دنیا رائیگاں کیوں ہو

    اگر مسرور ہو دل سے تو کیوں بیزار ہو مجھ سے

    اگر بیزار ہو مجھ سے تو دل میں مہماں کیوں ہو

    یقیں کیا ہو گیا تم کو مرے دنیا سے جانے کا

    نہیں تو یہ بتا دو آج اتنے مہرباں کیوں ہو

    وہ ہستی جس کو کہیے عشق عکس حسن ذاتی ہے

    نہیں جب درمیاں میکشؔ تو اس سے بد گماں کیوں ہو

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 44)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے