زباں سے میری کیا نکلا تم ایسے سر گراں کیوں ہو
زباں سے میری کیا نکلا تم ایسے سر گراں کیوں ہو
خموشی جب بیاں ہو شکوۂ طرز بیاں کیوں ہو
تمہارے حسن کا قصہ ہو یا میری محبت کا
جسے دل میں چھپائیں ہم وہ زیب داستاں کیوں ہو
تری آمادگی قاتل تبسم ہے محبت کا
توجہ گر نہیں مضمر تو قصد امتحاں کیوں ہو
اگر مٹنا مسلم ہے تو تجھ پر کیوں نہ مٹ جائے
ترے ہوتے ہوئے آخر یہ دنیا رائیگاں کیوں ہو
اگر مسرور ہو دل سے تو کیوں بیزار ہو مجھ سے
اگر بیزار ہو مجھ سے تو دل میں مہماں کیوں ہو
یقیں کیا ہو گیا تم کو مرے دنیا سے جانے کا
نہیں تو یہ بتا دو آج اتنے مہرباں کیوں ہو
وہ ہستی جس کو کہیے عشق عکس حسن ذاتی ہے
نہیں جب درمیاں میکشؔ تو اس سے بد گماں کیوں ہو
- کتاب : میکدہ (Pg. 44)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.