آپ جب تک تھے نہ نزدیک دل و جاں اتنے
آپ جب تک تھے نہ نزدیک دل و جاں اتنے
ہم نہ رہتے تھے محبت میں پریشاں اتنے
یہ توقع تھی کسے شام الم سے پہلے
یہ مرے زخم جگر ہوں گے نمایاں اتنے
اس میں سازش تو رقیبوں کی یقیناً ہوگی
وہ نہ رہتے تھے کبھی ہم سے گریزاں اتنے
ان کو نسبت جو نہیں خانہ خرابی سے مری
کیوں حسیں لگنے لگے مجھ کو بیاباں اتنے
اوڑھے رہتے تھے ہمیشہ ہی ردائے تہذیب
موسم گل سے وہ پہلے تھے نہ عریاں اتنے
تجھ سے کیوں ہوتی بھلا کوئی شکایت ہم کو
ہم ترے غم میں اٹھائے جو نہ نقصاں اتنے
تیرگی غم کی نہیں دل میں کہیں بھی باقی
یاد جاناں کے ستارے ہیں درخشاں اتنے
اے ظفر اس کا گماں تک بھی نہیں تھا ہم کو
ہم گنہ گار وفا ہوں گے پشیماں اتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.