اس سے واقف ہیں سر صحن گلستاں کتنے
اس سے واقف ہیں سر صحن گلستاں کتنے
ہم کسی گل کی طلب میں ہیں پریشاں کتنے
میں نے آئینہ دکھایا جو شہ دوراں کو
میرے اس کار جنوں پر ہیں وہ حیراں کتنے
میں نے سمجھا تھا جنہیں راہ وفا میں آباد
میرے دل ہی کی طرح وہ بھی تھے ویراں کتنے
ان کے گیسو جو پریشاں ہیں ہمارے غم میں
دوستو ان کے لئے ہم بھی ہیں بے جاں کتنے
میں اسی بت کی محبت میں بنا ہوں پاگل
توڑتا رہتا ہے ہر دن ہی جو پیماں کتنے
کیا غزالان محبت کو پتا ہے اس کا
دشمن جاں ہیں سر دشت و بیاباں کتنے
ہم تو بڑھتے ہی رہے دشت جنوں میں آکے
گو کہ پاؤں میں چبھے خار مغیلاں کتنے
شعر کے فن میں ظفرؔ میں تو نہیں ہوں کامل
فیض اٹھاتے ہیں مگر مجھ سے سخنداں کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.