Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنسو جو امنڈ کر آہی گئے کچھ بات تھی دل میں رہ نہ سکے

ظہیر احمد تاج

آنسو جو امنڈ کر آہی گئے کچھ بات تھی دل میں رہ نہ سکے

ظہیر احمد تاج

MORE BYظہیر احمد تاج

    دلچسپ معلومات

    مرقومہ 1943ء

    آنسو جو امنڈ کر آہی گئے کچھ بات تھی دل میں رہ نہ سکے

    جذباتِ محبت رک نہ سکے ہم حال زباں سے کہہ نہ سکے

    نظریں جو ملائیں نظروں سے ہم ہوش و خرد کو بھول گئے

    پہلے ہی نتیجہ ظاہر تھا پر دل کے تقاضے سہہ نہ سکے

    یہ چشمِ تماشہ باز مگر باز آئی نہ لمحہ بھر کے لیے

    وہ گرچہ توجہ فرما تھے ہم کچھ بھی تو دل کی کہہ نہ سکے

    اے ضبطِ محبت تیری قسم جو ٹوٹ پڑے وہ اشک نہیں

    آنسو تو فقط وہ موتی ہے پلکوں میں بندھے اور بہہ نہ سکے

    تھے کتنے نکمے اور برے پر لاکھ سے بہتر ہو کے جیے

    اے شانِ کرم صدقے میں ترے محروم کبھی ہم رہ نہ سکے

    اے تاجؔ ہیں ہم راضی بہ رضا دنیا پہ ہے روشن اپنی وفا

    ہے کون سا باقی کوہِ الم جو سر پہ پڑا اور سہہ نہ سکے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے