آنسو جو امنڈ کر آہی گئے کچھ بات تھی دل میں رہ نہ سکے
دلچسپ معلومات
مرقومہ 1943ء
آنسو جو امنڈ کر آہی گئے کچھ بات تھی دل میں رہ نہ سکے
جذباتِ محبت رک نہ سکے ہم حال زباں سے کہہ نہ سکے
نظریں جو ملائیں نظروں سے ہم ہوش و خرد کو بھول گئے
پہلے ہی نتیجہ ظاہر تھا پر دل کے تقاضے سہہ نہ سکے
یہ چشمِ تماشہ باز مگر باز آئی نہ لمحہ بھر کے لیے
وہ گرچہ توجہ فرما تھے ہم کچھ بھی تو دل کی کہہ نہ سکے
اے ضبطِ محبت تیری قسم جو ٹوٹ پڑے وہ اشک نہیں
آنسو تو فقط وہ موتی ہے پلکوں میں بندھے اور بہہ نہ سکے
تھے کتنے نکمے اور برے پر لاکھ سے بہتر ہو کے جیے
اے شانِ کرم صدقے میں ترے محروم کبھی ہم رہ نہ سکے
اے تاجؔ ہیں ہم راضی بہ رضا دنیا پہ ہے روشن اپنی وفا
ہے کون سا باقی کوہِ الم جو سر پہ پڑا اور سہہ نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.