عمر رواں کا قافلہ کتنا سبک خرام ہے
عمر رواں کا قافلہ کتنا سبک خرام ہے
آ گئیں چند ہچکیاں اور سفر تمام ہے
عشق میں اپنا رات دن کام یہی مدام ہے
دل میں کسی کی یاد ہے لب پہ کسی کا نام ہے
ساقی نہیں سبو نہیں اور نہ کوئی جام ہے
اب یہ شراب واقعی میرے لئے حرام ہے
دنیا یہ جانتی ہے آپ پردہ نشین ہیں مگر
دل میں مرے رہیں حضور پردے کا انتظام ہے
اپنے پرائے دیکھ کر سب ہی تو کانپ کانپ اٹھے
میری شبِ فراق بھی کتنی سیاہ فام ہے
سوزِ غم فراق کا شکوہ ظہیرؔ سے عبث
عاشقی اور سکون دل یہ تو خیال خام ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 218)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.