مے کشو کیا زندگی ہے ساقی خود سر کے ہاتھ
مے کشو کیا زندگی ہے ساقی خود سر کے ہاتھ
فصل گل میں بک گئے ہیں شیشہ و ساغر کے ہاتھ
میں دل پر درد لایا ہوں مری جاں لیجئے
آج سودا کیجیے کچھ عاشق مضطر کے ہاتھ
جن کی بھولی بھولی باتوں نے میرا دل لے لیا
یا الٰہی موت دینا تو اسی کافر کے ہاتھ
جنبش لب سے جلایا قتل ابرو سے کیا
زندگی اور موت دونوں ہے مرے دلبر کے ہاتھ
سامری سے ان بتوں کو اب تو الفت ہو گئی
اے برہمن بت بکے جاتے ہیں جادو گر کے ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.