ایک صحابی کا بیمار ہونا اور رسول اللہ کا عیادت کو جانا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
صحابہ میں سے ایک صاحب بیمار اور سوکھ کر کانٹا ہوگئے۔ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصلت سراپا لطف و کرم تھی اس لئے آپ بیمار پرسی کے لئے تشریف لے گئے۔ وہ صاحب آنحضرت کے دیدار سے زندہ ہوگئے جیسے خدا نے اسی وقت پیدا کیا۔ کہنے لگے اس بیمار نے میرا اقبال اس قدر بلند کیا کہ صبح سویرے یہ بادشاہ میرے گھر آیا۔ واہ یہ بیماری تکلیف اور بخار کیسا، بھاگوان اور یہ درد اور رات کی جاگ کیسی مبارک ہے۔ حضرت پیغمبر نےاس بیمار سے کہا کہ شاید تونے کوئی مناسب دعا کی ہے۔ تونے نادانستگی میں زہر کھا لیا ہے۔ یاد کر تونے کیا دعا کی اور نفس کے کس مکر میں مبتلا ہوگیا۔ بیمار نے کہا کہ مجھے یاد نہیں مگر چاہتا ہوں کہ آپ کی ہمت میری مدد کرے کہ وہ دعا یاد آجائے۔
آخر جناب مصفطیٰ کے نو ر بخش دیدار کی برکت سے وہ دعا اس کے ذہن کے سامنے آگئی۔ وہ روشنی جو حق کو باطل سے جدا کرنے والی ہے اس روزن سے چمکی جو ایک دل سے دوسرے دل تک چلا گیا ہے۔ اس نے کہا کہ لیجئے وہ دعا مجھے یاد آگئی جو میں بے خیالی میں کہہ گیا تھا۔ میں گناہوں میں گرفتار وغرق ہوکر ہاتھ پاؤں مار رہا تھا۔ آپ ہمیشہ مجرموں کو سخت عذابوں سے منع کرتے اور سزائے اعمال کا خوف دلاتے تھے، اس سے میں بے تاب ہو جاتا تھا۔ نہ مجھے اپنی حالت پر صبر آتا تھا نہ بچنے کی کوئی سبیل تھی، نہ توبہ کی امید تھی نہ لڑنے کا موقع اور نہ خدا ئے تعالیٰ کے بغیر میرا کوئی مددگار۔ میرے دل کے وسوسے اس قدر دشوار ہوچکے تھے کہ میں یہی کہتا تھا کہ خدایا میرے اعمال کا جو عذاب ہوگا وہ اسی عالم میں جلد مجھ پر جاری فرماتا کہ آخر ت میں بے فکر رہوں۔ میں اسی دعا پر اَڑ کر بیٹھ جاتا تھا (رفتہ رفتہ) ایسی بیماری بڑھی کہ میری جان گھل گھل کر بے آرام ہونے لگی۔ اب تو میرا ذکر و وظیفہ بھی جاتا رہا اور برے بھلے، اپنے بیگانے سب سے غافل ہوگیا۔ اگر میں اب آپ کا مبارک چہرہ نہ دیکھتا تو میں دفعتا ہاتھ سے جاتا رہتا۔ آپ نے بڑی شاہانہ غم خواری فرمائی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ خبردار ایسی دعا پھر کبھی نہ کرنا۔ اپنے آپ کو جڑ پیڑسے سے نہ اکھیڑنا۔ اے بیمار چیونٹی! تجھ میں یہ بل بوتہ کہاں کہ خدا تعالیٰ تجھ پر اتنا بڑا پہاڑ رکھے۔
صحابی نے کہا، توبہ! اے سلطان اب میں نے عہد کرلیا کہ آئندہ کبھی بے سوچے سمجھے نہ ہانکوں گا۔ اے رہنماؤں کے رہ نما اس بیابان میں آپ ہی ہمیں راہ دکھائیے اور اپنی رحمت سے مجھے نصیحت فرمایئے۔ حضرت پیغمبر نے اس بیمار کو تعلیم دی کہ تو خدا سے یہ دعا کر کہ وہ تیری مشکلوں کو آسان کرے۔ اے خدا تو دنیا اور دین دونوں جگہ ہمیں راحت و خیر عنایت فرما۔ ہماری منزل تو توہی ہے۔ راستہ کو بھی مثل باغ و بستان کے ہم پر خوش گوار کردے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 77)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.