ایک مخمور تُرک کا گویے کو طلب کرنا۔ دفترششم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک عجمی ترک صبح سویرے بیدار ہوا۔ رات کی شراب کا خمار اور بے کیفی کی حالت تهی .اس نے ایک گویے کو طلب کیا۔ مستوں کی قوت راگ ہی ہوتا ہے۔ ان لوگوں کو گویّا متوالا کردیتا ہے۔ گویّے نے اس مدہوش ترک پر راگ کے پردے میں یہ اسرار کھولنے شروع کردیئے کہ میں نہیں جانتا کہ تو کہاں ہے اور میں کہاں؟ میں نہیں جانتا کہ تو مجھے کیوں اپنی طرف کھینچتا ہے؟ علیٰ ھٰذا تمام مضامین میں نہیں جانتا کے بیان کرتارہا اور من ندانم من ندانم‘‘ گاتا رہا۔ جب گویے کی من ندانم حد سے زیادہ ہوئی تو وہ ترک بیزار ہوکر غضب آلود ہوگیا اور مارنے کے لئے گرزا ٹھا لیا۔ پھر سوچا کہ اس وقت مطرب کو مارڈالنا درست نہیں۔ اس نے پوچھا کہ تونے یہ بے مزہ من ندانم کی کیارٹ لگائی ہے۔
اب میں تیرا سر توڑ دوں گا۔ اے دلال کیا تو کچھ نہیں جانتا۔ ارے بیہودہ وہ سنا جو توجانتا ہے۔ من ندانم من ندانم کو ختم کر۔ میں تم سے پوچھتا ہوں کہ تو کہاں کا رہنے والا ہے اور تو کہتا ہے کہ نہ بلخ کا ہوں نہ ہرات کا، نہ روم کا نہ ہند کا، نہ چین کا نہ شام کا، نہ عراق کا نہ بغداد کا نہ موصل کا۔ اسی طرح نہیں نہیں کو لمبا کھینچتا ہے اور کام کا جواب نہیں دیتا۔
اگر میں پوچھوں کہ تونے صبح کو کیا کھایا ہے اور تو جواب دے کہ نہ شراب نہ کباب نہ ترکاری، نہ پنیر نہ پیاز، نہ دودھ نہ شکر نہ شہد، ارے تونے جو کچھ کھایا ہے پس اسی کا نام بتا۔ جو نہیں کھایا اس کا کیا ذکر کرتا ہے۔ گویے نے کہا کہ میں نے تیری نفی کی تاکہ تو اثبات کو پا جائے۔ میں اس ساز کو نفی سے شروع کرتا ہوں جب تو مرے گا تو موت اصل راز فاش کرے گی۔ تونےبہتیری جان کھودی مگر اب تک پردے میں ہے کیونکہ اصل نکتہ مرنا تھا، وہی تجھ سے نہ ہوسکا۔ جب تک سیڑھی پوری نہ ہو اس وقت تک کوٹھے پر نہیں پہنچ سکتا۔ اور اگر سو گز میں سے ایک گز بھی رسّی کم ہو اور ڈول رسّی باندھ کنویں میں ڈالا جائے تو اس میں پانی کیوں کر آئے گا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 203)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.