غیر آباد مکان کے دروازے پر ایک شخص کا بھیرویں الاپنا۔ دفترششم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک شخص کسی حویلی کے دروازے پر بھیرویں گا رہاتھا حالانکہ کہ ابھی آدھی رات آئی تھی۔ اس سے ایک کہنے والے نے کہا کہ بھائی! توعجیب بے صبرا ہے۔ آدھی رات کو گلا چیرے جاتا ہے۔ یہ بھیرویں صبح ہوتے گائیو۔ دوسرے، ذرا یہ تو یکھ بھال لے کہ اس گھر میں کوئی ہے بھی یا نہیں، یہاں تو سوا بھوت پریت کے اور کوئی نہیں، تو اپنا وقت ناحق خراب کرتا ہے۔ تیرا گانا سمجھنے اور مزہ لینے کو صاحبِ ہوش چاہئے سو یہاں صاحبِ ہوش کہاں ہے۔ اس نے جواب دیا کہ غلام سے جواب سن لیجئے تاکہ آپ کو میری حرکت پر حیرت نہ رہے۔
اگر چہ اس وقت آپ کی حس آدھی رات محسوس کررہی ہے لیکن میرے نزدیک یہ وقت صبحِ صادق کا ہے اور ساری راتیں میری آنکھوں میں دن ہوگئی ہیں اور یہ جو آپ نے فرمایا کہ حویلی اور جلو خانے میں کوئی نہیں ہے طبل کیوں بجاتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جو شخص آگاہ ہے وہ دوست کے گھر کو دوست سے آباد رکھتا ہے اور بہت سے مکان بھرے پڑے ہیں لیکن انجام بیں نگاہوں کو خالی نظر آتے ہیں۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 206)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.