Sufinama

مسلمان، یہودی اورعیسائی کا ہم سفر ہونا۔ (دفترِششم

رومی

مسلمان، یہودی اورعیسائی کا ہم سفر ہونا۔ (دفترِششم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    اے فرزند ایک حکایت سن تاکہ تو خوش بیانی اور ہنر کے چکر میں نہ آئے۔ ایک سفر میں یہودی، مسلمان اور عیسائی ہمراہ ہوئے۔ جب تینوں ہمراہی کسی منزل پر پہنچے تو کوئی بھلا آدمی ان مسافروں کے لیے حلوا لایا۔ تینوں مسافروں کے سامنے حسبۃً للہ وہ حلوا رکھ دیا۔ وہ دونوں تو اس روز بدہضمی میں مبتلا تھے اور مسلمان روزے سے تھا۔ جب نمازِ شام کا وقت آیا تو مسلمان کو بہت بھوک لگی مگر ساتھیوں نے کہا کہ ہمارا پیٹ تو بھراہوا ہے بہتر ہے کہ آج کی رات رکھ چھوڑیں اور کل اس کو کھائیں۔ مسلمان نے کہا، نہیں، اس کو تازہ ہی کھا لیناچاہئے۔ کل تک صبر کون کرے۔ ان دونوں نے کہا کہ تیرامقصد یہ معلوم ہوتا ہے تو اکیلا کھا جائے۔ اس نے کہا کہ اے دوستو! ہم تین آدمی ہیں۔ جب اختلافِ رائے ہوگیا تو بہتر ہے کہ آپس میں بانٹ لیں جوچاہے اپنا حصہ کھا لے اور جو چاہے اٹھا رکھے مگر وہ کافر اس فکر میں تھے کہ وہ مسلمان رات بھر بھوکا مرے اور غم کھاتا رہے۔ چوں کہ وہ خدا کی مرضی پر صابر شاکر تھاان دونوں کی ضد دیکھ کر خاموش ہورہا۔

    پس تینوں سوگئے اور صبح بیدار ہوکر تیار ہوئے منہ ہاتھ دھو کر ہر ایک اپنی اپنی عبات میں مشغول ہوا۔ مسلمان ہو یا یہودی، آتش پرست ہو یا بت پرست سب کا رخ، اسی سلطانِ دوجہاں کی طرف رہتا ہے۔ بلکہ پتھر، خاک، پہاڑ اور پانی سب کو خدا ہی سے نسبت ہے۔ القصّہ جب ضروریات سے فارغ ہوئے تو ایک نے بات چھیڑی کہ رات کو جس نے جو خواب دیکھا ہو وہ بیان کرے۔ جس کا خواب سب سے بہتر ہو یہ حلوا اسی کا ہے خواہ خود کھائے خواہ دوسروں کو شریک کرے کیوں کہ جس کی معرفت زیادہ ہو اس کا کھانا سب کے کھانے کے برابر ہے۔ اس کی پر نور جان سب پر فوقیت لے جاتی ہے۔ باقیوں کو صرف اس کی خدمت گزاری کافی ہے۔ پس یہودی نے رات کو جو کچھ دیکھا اور جہاں جہاں پھرا تھا بیان کرنا شروع کیا۔ اس نے کہا کہ میں خواب میں ایک طرف چلا جا رہاتھا کہ حضرت موسیٰ کی روح سے ملاقات ہوئی میں حضرت کے پیچھے پیچھے کوہِ طور پر پہنچا۔ ہم تینوں نور میں چھپ گئے ۔ تینوں سائے اس آفتاب کی روشنی میں چھپ گئے۔

    اس کے بعد اس نور سے ایک دروازہ کھلا۔ اس نور میں سے ایک اور نور پھوٹا اور یہ دوسرا نور پھیلتا گیا۔ میں بھی موسیٰ بھی اور کوہِ طور بھی تینوں اس نور کی چمک میں گم ہوگئے۔ پھر میں نے دیکھا کہ جب نورِ حق نے اس میں پھونک ماری تو وہ پہاڑ تین ٹکڑے ہوگیا۔ ایک ٹکڑے جو سمندر میں گرا تو زہر جیسا کڑوا پانی میٹھا ہوگیا۔ دوسری شاخ زمین پر گری تو آبِ رواں کا ایک چشمہ پیدا ہوا۔خدا کی برکت سے پانی سب بیماریوں کا علاج ہے اور اس کی تیسری شاخ جو اُڑی تو کعبے کے قریب عرفات پر گری۔ پھر اس بے ہوشی سے جو میں ہوش میں آیا تو دیکھا کہ طور اپنی جگہ پر جیسا کا ویسا ہی ہے لیکن وہ موسیٰؑ کے پاؤں کے نیچے برف کی طرح پگھل رہاتھا۔ نہ اس کی کوئی چوٹی باقی رہی تھی نہ اس میں پتھریلا پن تھا۔ مار ےخوف کے پہاڑ زمین کےبرابر ہوگیاتھا اور اس کی ساری بلندی نشیب میں تبدیلی ہوگئی تھی۔ غرض اسی قسم کی بہت سی باتیں اس یہودی نے بنائیں۔

    اس کے بعد عیسائی نے کہنا شروع کیا کہ مجھے خواب میں حضرت مسیح کا دیدار ہوا۔ میں ان کے ساتھ چوتھے آسمان پر گیا جو اس آفتاب کا مرکز ہے۔ آسمانی قلعوں میں ایسے ایسے عجائبات ہیں کہ اس دنیا کے عجائبات کو ان سے کوئی نسبت نہیں ۔اور یہ تو ہر شخص جانتا ہے کہ آسمان کی عظمت زمین سے بدرجہا زیادہ ہے۔

    آخر میں مسلمان کی باری آئی تو بہت کسمساکر بولا۔بھائیو! میں کیا بیان کروں میرے خواب میں تو آج رات کو حضرت مصطفیٰ تشریف لائے۔ یہ سیّد ، رسولوں کے بادشاہ، دوجہاں کے فخر اور ہدایت کرنے والے ہیں ۔آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تیرے ساتھیوں میں ایک طورکو گیا۔ کلیم اللہ کے ساتھ عشقِ الٰہی میں مصروف ہوگیا۔ اور دوسرے کو حاکمِ زمانہ عیسی علیہ السلام اپنے ساتھ چوتھے آسمان پر لے گئے۔ لہٰذا اے پھسڈی، تو اُٹھ اور پس یہ حلوا کھالے۔ وہ دنوں صاحبانِ ہنر تو گھوڑے اڑاتے ہوئے نکل گئے اور اقبال اور مرتبے کا پروانہ انہیں مل گیا اور فرشتوں سے جاملے، تو نکمّا اکیلا رہ گیا ہے۔ تو اس حلوے کے تھال پر ہی قناعت کر۔ میں نے ایسے بادشاہِ جہان کا فرمان پاتے ہی مجبوراً ساری روٹیاں حلوے کے ساتھ کھالیں۔

    یہ سن کر یہودی اور عیسائی دونوں گھبرا کر بولے کہ ارے حریص بے وقوف۔ سچ کہہ کیا تو اکیلا سارا حلوا کھاگیا۔ مسلمان نے جواب دیا کہ جب میرے سرکار نے حکم دیا تو میرا کیا حوصلہ تھا کہ انکار کرتا۔ کیا تویہودی ہونے کے باوجود موسیٰ کے حکم سے سرتابی کرے گا؟ اور تو عیسائی ہو تو کیا عیسیٰ کے برے یا بھلے احکام کی تعمیل سے منہ پھیر سکتا ہے؟ تو میں اپنے فخرِ انبیا کے حکم سے کیسے سرتابی کروں۔ میں نے تو وہ حلوا کھالیا اور اب مگن ہوں۔ پس ان دونوں نے کہا کہ خدا کی قسم تونے سچا خواب دیکھا اور تونے جو دیکھاوہ ہمارے سوخوابوں سے بھی بہتر ہے۔ تیرا خواب عین بیداری ہے کہ بیداری میں اس کا اثر عیاں ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 214)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے