Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حق تعالیٰ کا عزرائیل سے خطاب کہ تجھے کس پر رحم آیا؟ دفترششم

رومی

حق تعالیٰ کا عزرائیل سے خطاب کہ تجھے کس پر رحم آیا؟ دفترششم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    حق تعالیٰ نے عزرائیل سے پوچھا کہ اے ہماری سنائی پہنچانے والے! سب مرنے والوں میں تجھے کس پر رحم آیا؟ اور کس کی موت پر تیرا دل زیادہ درد مند ہوا؟

    عزرائیل نے عرض کی کہ ایک دن ایک کشتی کو جو تیز موج پر بہہ رہی تھی، میں نے تیرے حکم سے توڑدیا اور وہ ریزہ ریزہ ہوگئی اس کے بعد تونے حکم دیا کہ ان سب کی جان قبض کر اور صرف ایک عورت اور ایک بچے کو چھوڑ دے۔ چنانچہ وہ دونوں ایک تختے پر رہ گئے۔ موجیں اس تختے کو آگے بڑھاتی رہیں۔ جب ہوا نے اس تختے کو کنارے لگادیا تو ان دونوں کے بچ جانے سے میرا دل بہت خوش ہوا۔ پھر تونے فرمایا کہ ماں کی روح قبض کر اور بچّے کو تنہا چھوڑ دے جب میں نے اس بچے کو ماں سے جدا کیا ہے تو خود ہی جانتاہے کہ مجھے کس قدر تکلیف ہوئی اس کے بعد میں نے کتنے سخت غم وماتم دیکھے لیکن اس بچّے کی تنہائی کا غم میں بھول نہ سکا۔ خدا نے فرمایا کہ میں نے اپنے فضل سے موج کو حکم دیا کہ اسے ایک گھنے جنگل میں ڈال دے۔

    اس جنگل میں نہایت شفاف میٹھے پانی کے چشمے بہتے تھے۔ اسی جگہ میں نے اس بچّے کو پرورش کیا۔ میں نے وہاں لاکھوں خوش نوا پرندے بھیجےجو ہر وقت چہچہاتے اور نئے نئے راگ الاپتے رہتے تھے۔ میں نے چنبیلی کے پتوں میں اس کا بستر بنایااور اس کو ہر قسم کے خوف وخطر سے محفوظ کردیا۔ میں نے آفتاب کو حکم دیا کہ اپنی چلچلاتی دھوپ سے اسے نہ کاٹ اور ہوا کو فرمان دیا کہ اس پر سے آہستہ سے گزرے، بادل کو حکم دیا کہ اس پر مینہ نہ برسا اور بجلی کو تہدید کی کہ اس کو اپنی تیزی نہ دکھا۔ ایک مادہ بھیڑیے نے اسی وقت بچے دیئے تھے۔ میں نے اس کو حکم دیا کہ تو اس بچے کو بھی دودھ پلا۔

    چنانچہ اس نے دودھ پلایا اور اس کی دیکھ ریکھ بھی کی یہاں تک کہ وہ جوان موٹا تازہ اور بہادر ہوگیا۔ اس کو باوجود یہ کہ ایسی نگرانی اور حفاظت سے بلا امداد تیرے میں نے پرورش کیا اور وہ اس کا شکر بھی ادا کرتا تھا۔ لیکن آگے بڑھ کر وہی نمرود نکلا۔ اور اس نے میرے خلیل کو آگ میں جھونکا۔ اب وہ کافر ہو کر لوگوں کو میری راہ سے پھیرتاہے اور غرور اور خدائی کا دعویٰ کرتاہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 237)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے