کنعان کا حضرت نوح کے بلانے کو نہ ماننا۔ دفترسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
جب تک کہ روح تیرے لیے خود نہ بول اٹھے زبان نہ ہلا۔ حضرت نوح کی کشتی میں بیٹھ اور اپنا تیر نا چھوڑ۔ جیسے کہاوت ہے کہ کنعان جو بڑا تیراک تھا کہنے لگا کہ نوح ہمارا دشمن ہے ۔ہمیں اس کی کشتی نہیں چاہئے۔ بہتیرا نوح نے کہا کہ آ ہمارے ساتھ کشتی میں بیٹھ تاکہ طوفان میں غرق ہونے سے بچ سکے۔ مگر کنعان نے جواب دیا کہ میں تیرنا جانتا ہوں۔ میری شمع میرے ساتھ ہے۔ تیری شمع کی کیا پروا۔ نوح نے کہا ہائیں ایسا نہ کر، یہ طوفان ایک بلا ہے۔ ساری تیراکی رہ جائے گی۔ ہاتھ پیر شل ہوجائیں گیں۔ ہوا کے جھکّڑ سب شمعوں کو بجھا دیں گے۔ اس میں سوا حق کی شمع کے اور کوئی روشن نہ رہ سکے گی۔
کنعان نے کہا کہ میں اونچے پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا اور پہاڑ ہر طغیانی سے محفوظ ہے۔ نوح نے کہا خبردار ایسا نہ کرنا۔ وہ پہاڑ بھی اس موقع پر گھاس کی ایک پتّی کے برابر ہے اور خدا سوا اپنے دوستوں کے اور کسی کو نجات نہ دے گا۔ کاہےن نے کہا میں نے آج تک تیری نصیحت کب سنی تھی کہ تو اب میرے نصیت ماننے کی امید کرتا ہے۔ مجھے ہر گز تیری بات پسند نہیں آئی۔ میں دونوں جہان میں تجھ سے الگ ہوں۔ نوحؑ نے کہا کہ اے فرزند اس وقت ضدی مت بن۔ یہ موقع اَڑنے کا نہیں کیوں کہ خدا کا نہ کوئی رشتے دار ہے نہ کوئی برابری والا۔ تونے جو کچھ کیا سو کیا مگر یہ وقت نازک ہے۔اس بارگاہ میں کس پر کون ناز کرسکتا ہے۔
الغرض وہ اس طرح نصیحتیں کرتا اور اسے بلاتا رہا اور سخت جواب سنتا رہا۔ نہ باپ نصیحت سے باز آیا نہ اس بدبخت نے کوئی بات مانی ۔ یہ دونوں ان ہی باتوں میں تھے کہ ایک تیز موج آئی اور سوکھے پتّے کی طرح کنعان کو بہا کر ریزہ ریزہ کردیا۔ نوحؑ نے بارگاہ ایزدی میں عرض کی اے رحیم وکریم بادشاہ میرا گدھا مرگیا اور تیری موج میری کملی کو بہا لے گئی۔ تونے مجھ سے بارہا وعدہ کیا کہ میرے لوگ طوفان سے بچے رہیں گے ۔ارشادِ خدا وندی ہوا کہ وہ تیرے لوگوں میں سے نہ تھا۔ تجھے خود سفید اور نیلے میں تمیز نہیں رہی۔ جب تیرے دانت میں کیڑالگ جائے تو اس دانت سے ہاتھ دھو اور اس کو اکھڑوا دے ۔ اگرچہ وہ دانت تیرا ہی تھا۔ مگر تو اس سے بیزار ہوجاتا ہے کہ تیراباقی جسم اس دانت سے دردمند ہوجائے گا۔
نوح نے عرض کی کہ میں تیری ذات کے سوا غیر سے بیزار ہوں اور کون غیر ہے جو تجھ سے نہ ہارا ہو۔ تو خود جانتا ہے کہ تیرے ساتھ میرا کیا حال ہے۔ پھر اشار ہوا کہ اے نوح اگر تو سب کو دوبارہ پیدا کرنا چاہے تو ابھی زمین سے اٹھادوں گا۔ ایک کنعان کے لیے میں تیرا دل نہیں توڑوں گا۔ لیکن اس کے احوال سے تجھے آگاہ کرتا ہوں۔ نوح نے عرض کی کہی نہیں نہیں اگر تجھے منظور ہوتو مجھے بھی غرق کردے میں راضی ہوں۔ اگر تو مجھے مارے گا تو وہ موت ہی میری جان ہوجائے گی۔ میں تیرے سوا کسی کو نہیں دیکھوں گا۔
خدا کی صنعت کا دل دادہ صاحبِ عزت ہوتا ہے مگر جو بنی ہوئی چیز پر فریفتہ ہو وہ کفر کی ذلت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 116)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.