حضرت حمزہ کا میدانِ جنگ میں زِرہ پہنے بغیر آنا۔ دفترسوم
ایّامِ جوانی میں حضرت حمزہ ہمیشہ جنگوں میں زِرہ پہن کر شریک ہوتے تھے لیکن آخرِ عمر میں آپ کا یہ حال ہوا کہ جب آپ میدانِ جنگ میں آتے تو بے زِرہ صفوں پر حملہ کرتے تھے۔ آپ کا سینہ کھلا ہوا، تن برہنہ، سب سپاہیوں کے آگے آگے ،دشمن پر پہلی تلوار آپ ہی کی پڑتی تھی۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے رسول اللہ کے چچا! اے صفوں کو چیرنے والے شیر! اے جواں مردوں کے باشاہ! کیا آپ نے خدا کا حکم نہیں سنا کہ اپنے آپ ہلاکت میں نہ پڑو۔ پس آپ جان بوجھ کر جنگ کے میدان میں موت کو کیوں دعوت دیتے ہیں۔ جس زمانے میں آپ جوان تھے، مضبوط وقوی تھےتو اس زمانے میں کبھی جنگ میں بے زرہ نہ جاتے تھے۔ اب جب کہ آپ بوڑھے اور کمزور ہوگئے ہیں تو بے پروائی کرتے ہیں۔ بھلا تلوار کس کی رعایت کرتی ہے اور سنان و تیر کو ایسی تمیز کہاں ہے۔ یہ تو بہت نامناسب ہے کہ آپ جیسا شیر دشمن کے ہاتھوں مارا جائے۔
بے خبر ہوا خواہوں نے اس قسم کی بہت سی نصیحتیں کیں اور عبرت دلائی۔ حضرت حمزہ نے جواب میں فرمایا کہ جب جوان تھا تو دیکھتا تھا کہ موت سے یہ جہان ہمیشہ کے لیے چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن نورِ محمد کے تصدق میں اب میں اس شہرِ فانی کا گرفتار نہیں ہوں۔ اس جاہلیت کی جوانی میں مجھے زندگی عزیز تھی اور اب اسلام کے بڑھاپے میں موت زیادہ پیاری ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 143)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.