Sufinama

ایک عرب کا اپنے کتّے کی جانکنی پر واویلا مچانا مگر کھانے کو ایک نوالہ بھی نہ دینا۔ دفترپنجم۔ مثنوی شریف

رومی

ایک عرب کا اپنے کتّے کی جانکنی پر واویلا مچانا مگر کھانے کو ایک نوالہ بھی نہ دینا۔ دفترپنجم۔ مثنوی شریف

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    ایک کتّے کی جان نکل رہی تھی اور ایک عرب کے پاس بیٹھا رو رہاتھا۔ آنکھوں سے لگاتار آنسو بہہ رہے تھے اور کہتا جاتا تھا کہ ارے مجھ پر تو قیامت آگئی۔ ہائے میں کیا کروں۔ ارے کون سا جتن کروں؟ ارے پیارے کتے تیرے بعد کیوں کر جیوں گا؟ایک فقیر ادھر سے گزرا۔ پوچھا یہ کیا واقعہ ہے ،تو کس لیے رورہا ہے ۔اس نے کہا کہ میرا یک کتا بڑا ہی وفادار تھا دیکھو وہ راستے میں پڑا دم توڑ رہا ہے۔ دن کو شکار کر کے لاتا اور رات بھر نگہبانی کرتاتھا۔ کتا کیا تھا وہ تو شیر تھا۔ بڑی روشن آنکھوں والا، چوروں کو بھگانے والا اور شکار پکڑنے والا۔ وہ تو ایسا تھا کہ شکار کے پیچھے تیر کی طرح جاتا تھا۔ اس میں بلا کی قناعت تھی۔

    بالکل بے غرض تھا اور دشمن کو پاس پھٹکنے نہ دیتا تھا اور اس کے باوجود بہت باوفا نیک خصلت اور مہربان تھا۔ فقیر نے پوچھا کہ اس کو کیا بیماری ہے۔ کیا کوئی زخم ہوگیا ہے۔ عرب نے کہا کہ بھوک سے مرا جاتا ہے۔ فقیر نے کہا کہ بھائی اس مصیبت اور مرض الموت پر صبر کو۔ صبر کرنے والوں کو خدا اپنے فضل و کرم سے عوض دیتا ہے۔

    اس کے بعد پوچھا کہ سردارآپ کی پیٹھ پر یہ بھری ہوئی جھولی کا ہے کی ہے؟۔ کہاکہ کل کے واسطے کچھ روٹیاں اور کھائی پکائی کا سامان ہے۔ اپنے ہاتھ پیر کی قوت قائم رکھنے کے لئے لیے جاتا ہوں۔ فقیر نے کہا کہ پھر تم روٹی سالن کتے کو کیوں نہیں دیتے؟ عرب نے کہا اس درجہ محبت و بخشش میں نہیں پالتا۔ روٹیاں تو بے پیسے ہاتھ نہیں آتیں البتہ آنسو بے کار ہیں سو ان کو بہا دتیاہوں۔ فقیر نے کہا ارے خاک پڑے تیرے سر پر! اُو ہوا بھری ہوئی مَشک، تیرے نزدیک روٹی کا ایک نوالہ آنسو سے بڑھ کر ہے۔آنسو تو وہ خون ہے جس کو غم نے پانی بنادیا۔ ارے بے ہودہ تیرے نزدیک خون خاک کے برابر بھی نہیں رہا۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 165)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے