ایک شخص کا درِ محبوب کی کنڈی کھٹکھٹانا اور ’’میں ہوں‘‘ کہنا۔ دفتراول
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک شخص درِ محبوب پر آیا اور کنڈی کھٹکھٹائی۔ محبوب نے پوچھا کون صاحب ہیں! جواب دیا کہ ’’میں ہوں‘‘ محبوب نے کہا، چل دور ہو ابھی ملاقات نہیں ہوسکتی۔ تجھ جیسی کچّی چیز کی اس دسترخوان پر کوئی جگہ نہیں۔ ہجر و فراق کی آگ کے بغیر کچّی جنس کیسے پک سکتی ہے جو اس کے ظاہر و باطن کو ایک کردے چوں کہ ابھی تک تیری ’’توئی‘‘ تجھ میں سے نہیں گئی ہے اس لئے تجھے ابھی غم کی آگ میں تپنا چاہئے۔
یہ جواب سن کر وہ بے چارہ درِ محبوب سے الٹا پھر اور سال بھر تک جدائی کی آگ کے چرکے کھاتا رہا۔ جل جلا کر خوب پکّا ہوگیا تو دوبارہ واپس آیا اور محبوب کی بارگاہ کے اطراف صدقے ہونے لگا۔ اس نے ڈرتے ڈرتے اور بڑے ادب سے پھر کنڈی کھٹکھٹائی کہ کہیں کوئی بے ادبی کا لفظ منہ سے نہ نکل جائے۔ محبوب نے اندر سے آواز دی کہ دروزاے پر کون ہے۔ اس نے جواب میں عرض کیا۔ اے دلربا توہی توہے۔ محبوب نے حکم دیا کہ اب جب کہ تو میں ہی ہے تو اندر چلا آ کیوں کہ ایک ذات میں دوئی کی گنجایش نہیں۔ جب ایک ہی ایک ہو تو پھر دوئی نہ صرف مٹ جاتی ہے بلکہ میں پن اور توپن کے دونوں اشارے جاتے رہتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.