نحوی اور کشتی بان۔ دفتراول
دلچسپ معلومات
ترجمہ : مرزا نظام شاہ لبیب
ایک نحوی کشتی میں بیٹھا اور خود پرستی سے کشتی بان سے مخاطب ہوکر کہنے لگا کہ تم نے کچھ نحو پڑھی ہے۔ کشتی بان نے کہا نہیں، نحوی نے کہا کہ افسوس تونے اپنی آدھی عمر ضائع کی۔ کشتی بان مارے غصّے کے پیچ و تاب کھانے لگا مگر اس وقت خاموش رہا۔
اتفاقاً ہوا کے جھکّڑ نے کشتی کو ایک بھنور میں لاڈالا۔ کشتی بان نے نحوی سے بآوازِ بلند کہا کہ حضرت آپ کو تیرنا بھی آتا ہے یا نہیں۔ نحوی نے کہا نہیں مجھے تیرنا نہیں آتا۔ کشتی بان نے کہا کہ اے نحوی ! تیری ساری عمر ضائع گئی کیوں کہ کشتی اب گرداب میں ڈوبنے والی ہے۔
اس کہانی کی غرض یہ ہے کہ آدمی کو کسی ایک علم یا فن میں کمال حاصل ہوجانے پر شیخی نہ کرنی چاہیے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.