ایک قزوینی کا گوندا لگوانا اورسوئی کے کچوکوں کی تاب نہ لانا۔ دفتراول
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک روایت سنو کہ اہلِ قزوین میں رسم ہے کہ جسم کے مختلف حصوں جیسے ہاتھ، بازو پر شیر، چیتے وغیرہ کی تصویریں اتر واکر گوندا لگواتے ہیں۔ ایک حجام کے پاس قزوینی گیا کہ مجھے گوندا لگا اور منہ مانگی اجرت لے۔ حجام نے پوچھا کہ اے پہلوان گوندا کس شکل کا لگاؤں، اس نے کہا بہت ہی بپھرے ہوئے شیر کا۔ چوں کہ میرا طالع شیر کا ہے اس لیے نقش بھی شیر کا چاہئے اور بہت خوب صورت لگا اور نیلا رنگ خوب گہرا بھردے۔ حجام نے پوچھا کہ اچھا! شیر کی تصویر کہاں گودوں، کہا شانے پر گود تاکہ جنگ کے میدان اور راگ رنگ کی محفل میں ایسے بپھرے ہوئے شیر کی تصویر سے میری ہمت بڑھے اور پختہ ارادہ پیدا ہو۔
جب حجام نے سوئی چوہ نی شروع کی تو اس کے شانے میں درد ہونے لگا۔ پہلوان نے چیخ پکار شروع کی کہ بھلے آدمی تونے تومجھے مارہی ڈالا۔ یہ تو کس طرح گود رہا ہے۔ حجام نے کہا کہ آپ نے تو شیر کی تصویر گود نے کو کہا تھا نا! پہلوان نے جھلّا کر کہاآخر تونے کس عضو سے ابتدا کی۔ حجام نے کہا۔ میں نے دُم سے شرع کیا۔ پہلوان نے کہا کہ دم کو چھوڑ دے۔ اس کی دُم سے میرا سانس اندر کا اندر اور باہر کا باہر رہ گیا۔ اے شیر بنانے والے اگر شیر بے دُم کا بھی ہو تو کیا ہرج ہے کیوں کہ نشتروں کے چبھنے سے میرا دل ڈوبا جاتا ہے۔ تب حجام نے نقش کے دوسرے رُخ سوئی مارنی شروع کی۔ پہلوان بِلبِلا اٹھا اور کہا شیر کا یہ کون سا عضو گودرہا ہے۔
حجام نے کہا حضرت! یہ تو صرف اس کا کان ہے۔ قزوینی نے کہا کہ ہمارے شیر کے کان نہ ہونے چاہیں اس لیے تو کان گودنا چھوڑ دے۔ حجام نے نقش کے ایک تیسرے رُخ سوئی چبھونی شروع کی۔ قزوینی نے پھر دُہائی دی کہ یہ شیر کے جمک کا کون سا حصہ ہے۔ حجام نے کہا کہ یہ پیٹ کا حصّہ ہے۔ پہلوان نے کہا کہ مجھے شیر کے پیٹ کی بھی ضرورت نہیں کیوں کہ خود میں پیٹ کے درد سے مرا جاتا ہوں۔ اگر شیر کے نقش میں سےپیٹ نکال بھی دیا جائے تو کیا ہرج ہے۔
حجام کا چہرہ مارے غصے کے تمتمانے لگا اور بہت دیر تک انگلی دانتوں میں دبائے حیران رہا۔ آخر زمین پر سوزن پھینک کر کہا کہ دنیا میں کسی کو بھی ایسا سابقہ پڑا ہے۔ بھلا بے دُم اور بے سر اور بے پیٹ کا شیر کس نے دیکھا ہے۔ ایسا شیر تو خدانے بھی نہیں پیدا کیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.