ایک چور کا دوسرے سنپیرے کا سانپ چرالینا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک چور نے کسی سنپیرے کا سانپ چرالیا اور بے وقوفی سے مالِ موذی نصیب غازی سمجھا۔ سانپ زہریلا تھا۔ سنپیرا تو ڈسنے سے محفوظ رہا لیکن چور اسی سانپ سے ڈسا گیا۔ سنپیرے نے جب اسے دیکھا تو کہا کہ میری جان یہ دعا کرتی تھی کہ الٰہی ایسا کر کہ اپنے چور کو پکڑوں اور سانپ چھین لوں۔ خدا کا شکر ہے کہ و ہ دعا قبول نہیں ہوئی اور جو بات میری مرضی کے خلاف تھی وہی فائدہ مند نکلی۔
آدمی بہت سی ایسی دعائیں کرتا ہے جو اگر پوری ہوجائیں تو نقصان و ہلاکت واقع ہو لیکن خدا اپنے کرم سے ایسی دعا پر توجہ نہیں فرماتا۔ دعا کرنے والا خدا سے شکایت اور بدگمانی کرتا ہے حالانکہ اس کی دعا کا نامقبول ہونا ہی بہتر ہے۔ وہ نہیں سمجھتا کہ اس نے اپنے لئے آپ ہی مصیبت کی دعا کی تھی اور خدانے محض اپنے کرم سے اس کو قبول نہ کیا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 50)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.