آدم کو خلافت کا جب مل گیا پروانہ
آدم کو خلافت کا جب مل گیا پروانہ
پھر کیوں نہ ادا کرتے وہ سجدۂ شکرانہ
ہے پیش نظر ہر جلوہ جلوۂ جانانہ
بحث اس سے نہیں مجھ کو کعبہ ہو کہ بت خانہ
اغیار سے خالی ہے دل کا مرے کاشانہ
ہے جلوہ نما اس میں وہ جلوۂ جانانہ
وہ جلوہ نما تجھ میں تو ڈھونڈھتا پھرتا ہے
مجنوں کی طرح اے دل کیا تو بھی ہے دیوانہ
کچھ پوچھ نہ تو مجھ سے اے زاہد ظاہر بیں
ہے عشق مرا مذہب مشرب مرا رندانہ
اس عشق کی منزل میں ہے کون مرا ساتھی
تیرا ہی بھروسہ ہے اے ہمت مردانہ
انساں کی صفت آئی تب آدم و حوا میں
ابلیس نے گندم کا کھلوا دیا جب دانہ
منظور ہوا حق کو اظہار خدائی کا
اک دانۂ گندم سے عالم کا ہے افسانہ
پیشانئ آدم میں کیا چیز امانت تھی
وہ نور محمدؐ تھا سب جس کے تھے پروانہ
اس گیسوئے مشکیں کا سودا ہے مرے سر میں
جو دیکھتا کہتا ہے اچھا ہے یہ دیوانہ
عیسیٰ سے نہیں مطلب جانا ہے مدینے کو
بیمار محبت کا اس جا ہے شفا خانہ
جاتی رہی عالم سے وہ کفر کی مد مستی
جاری ہوا جس دن سے توحید کا مے خانہ
رشتہ ہے لگا فائقؔ بس ایک ہی دونوں میں
مالا میں بھی دانہ ہے تسبیح میں بھی دانہ
- کتاب : Armaghan-e-Faaeq (Pg. 104)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.