آہ کو درد چاہیے نغمے کو ساز چاہیے
آہ کو درد چاہیے نغمے کو ساز چاہیے
راز کا ماجرا ہے یہ راز کو راز چاہیے
ہجر کی لذتوں میں گم ہے میری ساری کائنات
مجھ کو تو ہر سحر کے بعد شام دراز چاہیے
کیا مرے ذوق بندگی چاہیے کوئی آستاں
کیا مری آرزوئے دید جلوہ طراز چاہیے
ذوق سجود کیا کرے نعت و درود کیا کرے
معرفت حبیب کو قلب گداز چاہیے
یعنی کہ ہو نیاز عشق نغمۂ سوز و ساز عشق
جو ہو کسی کا راز عشق رازؔ وہ راز چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.