آئینہ بنتا ہے رگڑے لاکھ جب کھاتا ہے دل
آئینہ بنتا ہے رگڑے لاکھ جب کھاتا ہے دل
کچھ نہ پوچھو دل بڑی مشکل سے بن پاتا ہے دل
عشق میں دھوکے پہ دھوکے روز کیوں کھاتا ہے دل
ان کی باتوں میں نہ جانے کیوں یہ آ جاتا ہے دل
کٹ گئی اک عمر اس افہام اور تفہیم میں
دل کو سمجھاتا ہوں میں اور مجھ کو سمجھاتا ہے دل
فصل گل میں سب تو خنداں ہیں مگر گریاں ہوں میں
جب تڑپ اٹھتی ہے بجلی یاد آ جاتا ہے دل
ایک وہ دن تھے محبت سے تھا لطف زندگی
اب تو نام عشق سے بھی سخت گھبراتا ہے دل
کچھ نہ ہم کو علم رستہ کا نہ منزل کی خبر
جا رہے ہیں بس جدھر ہم کو لیے جاتا ہے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.