آئینہ سامنے رکھ کر یہ تماشہ دیکھا
آئینہ سامنے رکھ کر یہ تماشہ دیکھا
اپنی صورت میں ترے حسن کا جلوہ دیکھا
سجدہ کرنے لگے جھک جھک کے ملک آدم کو
نور پیشانی پہ تیرا جو چمکتا دیکھا
ہے حقیقت میں بشر قطرۂ ناچیز مگر
مؤجزن ہم نے اسی قطرہ میں دریا دیکھا
جلوہ فرما ہوا وہ بحر لطافت دل میں
ہم نے کوزے میں سماتے ہوئے دریا دیکھا
قتل کر کے مجھے کس ناز سے فرماتے ہیں
کسی معشوق پہ مرنے کا تماشا دیکھا
وہی عارف ہے وہی مرد خدا ہے محسنؔ
جس نے قطرے میں ہی دریا کا تماشا دیکھا
- کتاب : کلیات محسن
- Author : شاہ محسن داناپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.