آج کی بات پھر نہیں ہوگی
یہ ملاقات پھر نہیں ہوگی
ایسے بادل تو پھر بھی آئیں گے
ایسی برسات پھر نہیں ہوگی
رات ان کو بھی یوں ہوا محسوس
جیسے یہ رات پھر نہیں ہوگی
اک نظر مڑ کے دیکھنے والے
کیا یہ خیرات پھر نہیں ہوگی
شب غم کی سحر نہیں ہوتی
ہو بھی تو میرے گھر نہیں ہوتی
زندگی تو ہی مختصر ہو جا
شب غم مختصر نہیں ہوتی
راز داروں سے بچ کے چلتا ہوں
غم گساروں سے بچ کے چلتا ہوں
مجھ کو دھوکہ دیا سہاروں نے
اب سہاروں سے بچ کے چلتا ہوں
میں نے معصوم بہاروں میں تمہیں دیکھا ہے
میں نے پر نور ستاروں میں تمہیں دیکھا ہے
میرے محبوب تیری پردہ نشینی کی قسم
میں نے اشکوں کی قطاروں میں تمہیں دیکھا ہے
ہم بتوں سے جو پیار کرتے ہیں
نقل پروردگار کرتے ہیں
اتنی قسمیں نہ کھاؤ گھبرا کر
جاؤ ہم اعتبار کرتے ہیں
اب بھی آ جاؤ کچھ نہیں بگڑا
اب بھی ہم انتظار کرتے ہیں
ساز ہستی بجا رہا ہوں میں
چشم مستی منا رہا ہوں میں
کیا ادا ہے نثار ہونے کی
ان سے پہلو بچا رہا ہوں میں
کتنی پختہ ہے میری نادانی
تجھ کو تجھ سے چھپا رہا ہوں میں
دل ڈبوتا ہوں چشم ساقی میں
مے کو مے میں ملا رہا ہوں میں
نہ ہم سمجھے نہ تم آئے کہیں سے
پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.