Font by Mehr Nastaliq Web

آج کی بات پھر نہیں ہوگی

نا معلوم

آج کی بات پھر نہیں ہوگی

نا معلوم

آج کی بات پھر نہیں ہوگی

یہ ملاقات پھر نہیں ہوگی

ایسے بادل تو پھر بھی آئیں گے

ایسی برسات پھر نہیں ہوگی

رات ان کو بھی یوں ہوا محسوس

جیسے یہ رات پھر نہیں ہوگی

اک نظر مڑ کے دیکھنے والے

کیا یہ خیرات پھر نہیں ہوگی

شب غم کی سحر نہیں ہوتی

ہو بھی تو میرے گھر نہیں ہوتی

زندگی تو ہی مختصر ہو جا

شب غم مختصر نہیں ہوتی

راز داروں سے بچ کے چلتا ہوں

غم گساروں سے بچ کے چلتا ہوں

مجھ کو دھوکہ دیا سہاروں نے

اب سہاروں سے بچ کے چلتا ہوں

میں نے معصوم بہاروں میں تمہیں دیکھا ہے

میں نے پر نور ستاروں میں تمہیں دیکھا ہے

میرے محبوب تیری پردہ نشینی کی قسم

میں نے اشکوں کی قطاروں میں تمہیں دیکھا ہے

ہم بتوں سے جو پیار کرتے ہیں

نقل پروردگار کرتے ہیں

اتنی قسمیں نہ کھاؤ گھبرا کر

جاؤ ہم اعتبار کرتے ہیں

اب بھی آ جاؤ کچھ نہیں بگڑا

اب بھی ہم انتظار کرتے ہیں

ساز ہستی بجا رہا ہوں میں

چشم مستی منا رہا ہوں میں

کیا ادا ہے نثار ہونے کی

ان سے پہلو بچا رہا ہوں میں

کتنی پختہ ہے میری نادانی

تجھ کو تجھ سے چھپا رہا ہوں میں

دل ڈبوتا ہوں چشم ساقی میں

مے کو مے میں ملا رہا ہوں میں

نہ ہم سمجھے نہ تم آئے کہیں سے

پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نصرت فتح علی خان

نصرت فتح علی خان

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے