مانگیں گے اب یہ دل سے دعا ہم اٹھا کے ہاتھ
ہو دور اضطراب یہ سب ہے خدا کے ہاتھ
مل جائے مشتری جو کوئی قدر داں ہمیں
بیچیں گے نقد دل کسی اہل وفا کے ہاتھ
اک بوسے کے سوال پہ اللہ رے حجاب
ناز و حیا سے رکھ لئے منہ پر حیا کے ہاتھ
ہوگا کسی کا خون اشارہ یہی تو ہے
دکھلا رہے ہیں دور سے رنگ حنا کے ہاتھ
مانگی زکات حسن جو ہم نے تو کیا ہوا
وقت سوال اٹھتے ہیں اکثر گدا کے ہاتھ
ہوتا ہے اس کے کوچے میں نامہ بروں کا خوں
بھیجیں گے خط شوق کو باد صبا کے ہاتھ
کرتا ہے ایک وار میں چورنگ سیکڑوں
قاتل کو بھی خدا نے دیے ہیں قضا کے ہاتھ
جاگے مرے نصیب شب وصل اس طرح
سوتے میں وہ اٹھاتے ہیں مجھ کو ہلا کے ہاتھ
مٹھی میں لے کے دل میرا پامال کر دیا
مانگا جو میں نے ہنس دیے خالی دکھا کے ہاتھ
آنکھوں پہ تیری کیوں نہ تصدق ہو جان و دل
بچتا ہے کوئی آکے بھی تیر قضا کے ہاتھ
ڈس لے یہ ناگنی اسے الجھا کے دام میں
آجاے گر کوئی تری زلف دوتا کے ہاتھ
جاتا نہیں ہے درد جو عشق بتاں سے ہو
رکھ دے اگر مسیح بھی آکر شفا کے ہاتھ
اک شمع رو کے عشق میں پروانہ بن گئے
آئے گی ہم کو موت دل مبتلا کے ہاتھ
روئے زمیں پہ جور فلک سے نڈر نہ ہو
بچتا نہیں وہ دانہ جو ہو آسیا کے ہاتھ
بحر گنہ میں غرق ہوں کر رحم اے رحیم
کشتی ہماری پار لگانا خدا کے ہاتھ
مستی میں سینے سے کبھی آنچل سرک گیا
کس ناز سے چھپاتے ہیں دونوں اٹھا کے ہاتھ
نالے ہمارے طرفہ تماشہ دکھائیں گے
پالا ہے مدعا کا جو آہ رسا کے ہاتھ
عشاق کے دلوں سے رواں ہوگا سیل خوں
لائیں گے خوب رنگ یہ ان کے حنا کے ہاتھ
آئے وہ بے بلائے ہوئی کیسی مستجاب
مانگی تھی ہم نے دل سے دعا یہ اٹھا کے ہاتھ
نادم ہم اپنے جرم و معاصی پہ یہ ہوئے
نکلی نہ منہ سے بات نہ اٹھے دعا کے ہاتھ
عاجزؔ کی جان حسن پرستی میں جائے گی
محشر میں آبرو ہے شفیع الورا کے ہاتھ
مأخذ :
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.