آنکھ لڑنے کا بہانہ ہو گیا
لے کے دل کوئی روانہ ہو گیا
چن رہا ہے تنکے کوئے یار کے
آج دیوانہ سیانا ہو گیا
انگلیوں سے لوگ بتلانے لگے
اب مرا گھر گھر فسانہ ہو گیا
روز ہیں تیر ستم اس پر بپا
دل نہیں غم کا نشانہ ہو گیا
پھنس گیا دل پڑ گئی جس کی نگاہ
زلف کیا ہے قید خانہ ہو گیا
آنکھ سے پردہ دوئی کا اٹھ گیا
آج بیگانہ یگانہ ہو گیا
بیکسوں کی قبر پر دیکھو تو آج
ابر رحمت شامیانہ ہو گیا
دل نہیں ہے آج پہلو میں مرے
کون پہلو سے روانہ ہو گیا
اس کے کوچہ میں لگا بستر مرا
کوچہ گردوں کا ٹھکانہ ہو گیا
منتوں سے آئے وہ دل میں مرے
آج روشن آشیانہ ہو گیا
چل بسے اب حضرت غوثیؔ کہاں
مدتیں گزریں زمانہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.