آنکھ والا ترے جوبن کا تماشا دیکھے
آنکھ والا ترے جوبن کا تماشا دیکھے
دیدۂ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
روئے رنگیں جو ترا او گل رعنا دیکھے
پھر نہ گلشن کی طرف بلبل شیدا دیکھے
دل اگر دیدۂ وحدت سے تماشا دیکھے
جز میں کل آئے نظر قطرے میں دریا دیکھے
چشمۂ لب کو ترے دیکھتے ہیں یوں عاشق
دور سے نہر کو جیسے کوئی پیاسا دیکھے
چٹکیاں رشک نے لیں دل میں ہمارے قاتل
ڈاب میں عاشق و معشوق جو اک جا دیکھے
چشم مجنوں سے اگر پردۂ غفلت اٹھ جائے
اپنے دل ہی میں جمال رخ لیلیٰ دیکھے
کیا رکھیں خضر سے ہم چشم ہدایت اے دل
کہ نہیں دشت محبت کا وہ رستہ دیکھے
میں ہوں اے قیس وہ مجنوں کہ بچشم حیرت
پھاڑ کر پردۂ محمل مجھے لیلیٰ دیکھے
تجھ سے اے ناصح ناداں یہ سمجھنے کا نہیں
اور کوئی دل بے تاب کو سمجھا دیکھے
کوئی فردا بھی نہ فردا قیامت نکلا
آتے جاتے بہت ان آنکھوں سے فردا دیکھے
مجھ کو ہنگامۂ محشر کا یقیں ہے واعظ
اس کے کوچے میں یہ ہنگامہ کوئی جا دیکھے
انتظار اس کا نہ دیدوں کو کہیں لے ڈوبے
کب تک اے یار کسی کا کوئی رستہ دیکھے
شہسواری سخن کا جسے دعوی ہو اثرؔ
توسن طبع مرے سامنے چمکا دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.