Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

برق چمکی چمن والے دشمن ہوئے چار تنکے بجھانا غضب ہو گیا

عاقل ریواڑوی

برق چمکی چمن والے دشمن ہوئے چار تنکے بجھانا غضب ہو گیا

عاقل ریواڑوی

MORE BYعاقل ریواڑوی

    برق چمکی چمن والے دشمن ہوئے چار تنکے بجھانا غضب ہو گیا

    چند پھولوں میں اے ہم نشینو مرا آشیانہ بنانا غضب ہو گیا

    پڑ گئے جا بجا دل پہ ناسور غم راہ الفت میں آنا غضب ہو گیا

    کٹ رہی تھی بڑی پر سکوں زندگی ان سے نظریں ملانا غضب ہو گیا

    تھی نہ جب تک مجھے دو جہاں کی خبر ان کے زانو پہ رکھے ہوئے تھا میں سر

    میں جو سنبھالا تو کچھ مطمئن ہو گئے ہوش میں میرا آنا غضب ہو گیا

    ہجر کی آگ سینے میں جلنے لگی آرزوؤں کی شمع پگھلنے لگی

    زندگی غم کے سانچے میں ڈھلنے لگی راز الفت چھپانا غضب ہو گیا

    میں نہ بہکا تھا جب یہ عالم رہا دور چلتا جام چلتا رہا

    میں جو بہکا تو ساقی نے پینے نہ دی جھوم کر لڑکھڑانا غضب ہو گیا

    میری ہستی بنی اور بگڑ بھی گئی ایک دنیا بسی اور اجڑ بھی گئی

    دے گئے عمر بھر کو وہ داغ الم دو گھڑی مسکرانا غضب ہو گیا

    ڈوبتا جا رہا تھا سفینہ مرا بحر غم میں بڑے مطمئن طور سے

    وہ جو آئے ارادہ بدلنا پڑا ان کا ساحل پہ آنا غضب ہو گیا

    مٹ گئے نقش کھو گئے کارواں چھپ گئے گرد میں راستوں کے نشاں

    جاکے منزل پہ جوش خوشی میں مرا خاک منزل اڑانا غضب ہو گیا

    بے پئے شیخ صاحب بہکنے لگے غم کے مارے جگر تھام کر رہ گئے

    اے امان اللہ تیرا بھری بزم میں شعر عاقلؔ کا گانا غضب گیا

    مأخذ :
    • کتاب : صبحِ باراں (Pg. 38)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے