دل کی دنیا بسی کی بسی ہی رہی اک گیا دوسرا اپنے گھر رہ گیا
دل کی دنیا بسی کی بسی ہی رہی اک گیا دوسرا اپنے گھر رہ گیا
آہ نکلی تو آباد غم ہو گئے غم جو نکلا تو درد جگر رہ گیا
تو بتوں میں پھنسا میں غم دہر میں اپنی منزل پہ اے دل نہ پہنچا کوئی
کون کس سے بھلا اب شکایت کرے تو ادھر رہ گیا میں ادھر رہ گیا
اس کو کہتے ہیں قسمت کی ناکامیاں زندگی بھر کی محنت ہوئی رائیگاں
ہائے ٹوٹے ہیں پائے طلب بھی کہاں دو قدم ان کا جب سنگ در رہ گیا
زخم کھا کھا کے قلب و جگر چور ہیں سینکڑوں جا بجا دل میں ناسور ہیں
اب بتائیں تو آخر بتائیں ہی کیا کس طرف ان کا تیر نظر رہ گیا
نبضیں چھٹنے کو ہیں دم نکلنے کو ہے قافلہ زندگانی کا چلنے کو ہے
ہائے سننے بھی کس وقت آئے ہیں وہ قصۂ غم ہی جب مختصر رہ گیا
آبرو آنسوؤں نے بچائی مری بات بگڑی ہوئی سب بنائی مری
جتنے نقش دوئی تھے وہ سب مٹ گئے تو ہی تو صرف پیش نظر رہ گیا
سوزش دل کے بارے میں کچھ اور ہی کر رہے ہیں طبیب اپنی رائے زنی
میں تو سمجھا ہوں عاقلؔ کہیں نہ کہیں ٹوٹ کر ان کا تیر نظر رہ گیا
- کتاب : کلام عاقل و سودائی (Pg. 76)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.