میں سن کر مست ہوں نغمہ کسی کا
میں سن کر مست ہوں نغمہ کسی کا
سہانا دل کو ہے گانا کسی کا
میرے اس تار دم کو چھیڑ مطرب
ہے اس میں نغمۂ ہو ہا کسی کا
طلسم غیب ہے سر میں ہمارے
سدا بجتا ہے طنبورہ کسی کا
سدا بے صوت ہے جو اپنے دل کی
ہے اس میں شور اور غوغا کسی کا
محیط اک صوت ہے جو دو جہاں پر
یہ ہے اسرار در پردہ کسی کا
ستارہ اس جسم کا ہے تین کھوٹی
ہے اس میں تار سربستہ کسی کا
جو ہے مضراب دل سے چھیڑ جاں میں
بسا ہے آ کے سازندہ کسی کا
ہمیں بھاتا ہے یہ گانا بجانا
دل شیدا ہے آشفتہ کسی کا
غزل اس رمز کی میں نے جو لکھی
سخن تھا دل میں رندانہ کسی کا
دوگانہ چھوڑ کر گانا سنو تم
ذرا تو مان لو کہنا کسی کا
عبادت ہے یہی سب چشتیوں کی
یہ حق ہے شیخ فرمودہ کسی کا
نماز روح میں ہے جمع خاطر
نہیں آتا ہے اندیشہ کسی کا
صدا کن کی مزامیروں میں سنیے
نہیں آواز بے ہودہ کسی کا
ذرا تم پیر کامل سے سمجھ لو
ہے مخفی راگ میں نکتہ کسی کا
سنا ہے چشتیوں کی بزم کا راگ
ہوا بے ہوش مستانہ کسی کا
جو رو رو کر ہوئے عشاق سرمست
ہے اس نغمہ میں افسانہ کسی کا
معین الدین چشتی کے سوا اب
نہیں عاشقؔ ہے دیوانہ کسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.