صورت و صدائے غیب سنی جائے جس طرف
صورت و صدائے غیب سنی جائے جس طرف
دلبر کا اپنے وہاں ہے ٹھکانہ نظر کرو
ہاتھوں کو اپنے سینہ پہ رکھ رکھ کے عاشقو
کیا اضطراب دل کا ہے منشا نظر کرو
بعد فنا سمجھ میں کب آئے گی رمز موت
ہاں زیست میں عدم کا تماشا نظر کرو
کب معرفت ہو ذات کی کہنے سے اسم کے
منہ بند کر کے سوئے مسمیٰ نظر کرو
کیوں ڈھونڈتے ہو مثل سکندر ادھر ادھر
آپ ہی میں ہے حیات کا چشمہ نظر کرو
خواجہ معین الدین کے جو بندہ بنے ہو تم
عاشقؔ تمہارا ہے وہی آقا نظر کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.